“Ideal Maashra” has been extracted from the book “Fughane-E-Darwaish” which has been published in 2018. the book is based on the short articles of professor Haroon Ur Rashid,about ideology of Islam and society.
آئیڈیل معاشرہ
جس طرح رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کے اخلاق و کردار ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہیں اسی طرح وہ معاشرہ بھی ہمارے لیے ایک نمونے کا معاشرہ ہے جو نبیؐ نے صحابہ کرامؓ کے ساتھ مل کر قائم کیا تھا۔ وہ معاشرہ بہترین معاشرہ تھا جو قیامت تک آنے والے مومنین کے لیے نمونہ ہے، بلکہ سارے انسانوں کے لیے آئیڈیل معاشرہ ہے۔
قرآن کتابِ ہدایت ہے۔ اس کا عملی نمونہ رسولِ کریمؐ تھے۔ اس لیے مومنین کو حکم دیا گیا کہ اس اسوۂ حسنہ کی پیروی کرو۔ قرآنی تعلیمات و احکامات کی روشنی میں آپؐ نے اپنے اصحاب کی تربیت کی اور وہ کندن بن گئے۔ قرآنی ہدایات و تعلیمات کا وہ عملی نمونہ بن گئے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے انھیں ”رضی اللہ عنہم و رضو عنہ“ کی سند عطا کر دی گئی۔ وہ اللہ سے راضی ہوئے اور اللہ ان سے راضی ہو گیا۔ یہ انسانیت کی معراج ہے جس پر صحابہ کرامؓ فائز ہوئے۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، تم جس کا اتباع کروگے فلاح پاؤگے۔“
سبحان اللہ! اب اس سے بڑا مرتبہ اور کیا ہو سکتا ہے؟ اس لیے صحابہ کرامؓ کی عزت و توقیر ہر مومن پر فرض ہے۔
جس معاشرے کی تعمیر اللہ کے رسولؐ نے اپنے اصحاب کے ساتھ مل کر کی اس معاشرہ کے جنتی معاشرہ ہونے میں کوئی شک نہیں۔ لہٰذا وہی معاشرہ ہمارا آئیڈیل معاشرہ ہے۔ مغرب کا اخلاق باختہ اور دیگر قوموں کا مشرکانہ اور گمراہ معاشرہ نہیں۔ ایمان و عمل کا نمونہ ہمیں وہیں سے ملے گا۔ صحیح اور غلط، حق اور باطل کا فیصلہ وہی معاشرہ کرے گا۔ اسی طرح سادہ، حق پرست اور فلاحی معاشرہ بنانے میں اگر ہم کامیاب ہو گئے تو یہ ہماری سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔ ہزاروں سال پرانا ہندوانہ کلچر ہمارا کلچر نہیں اور نہ مغرب کا گمراہ اور اخلاق باختہ کلچر ہمارا کلچر ہو سکتا ہے۔