“Tadabbur” has been extracted from the book “Fughane-E-Darwaish” which has been published in 2018. the book is based on the short articles of professor Haroon Ur Rashid,about ideology of Islam and society.
تدبّر (غور و فکر)
قرآن نے مومنین کو اولی الالباب یعنی عقل والے کہاہے اور ان کی صفت یہ بیان کی ہے کہ وہ آسمان و زمین کی پیدائش اور اللہ کی قدرتوں
پر غور و فکر کرنے والے ہیں۔
اسلام ایک عقلی اور سائنسی دین ہے۔ یہ
دوسرے مذاہب کی طرح آنکھیں بند کر کے خلافِ عقل باتوں پر ایمان لانے کا مطالبہ نہیں کرتا۔ اسلام کا مطالبہ ہے کہ اللہ نے انسانوں کو عقل و شعور کی نعمت ودیعت کی ہے۔ لہٰذا وہ خوب سوچ سمجھ کر اللہ اور اس کے رسولؐ پر ایمان لائیں اور قرآنی ہدایت پر غور و فکر کریں، اس کے بعد اس پر عمل پیرا ہو جائیں۔
اسلام کے ابتدائی دور میں مشرکینِ مکّہ نے بار بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے معجزات کی فرمائش کی، لیکن قرآن نے انھیں یہی جواب دیا کہ معجزات کی ضرورت نہیں۔ یہ ساری کائنات اللہ کے معجزات سے بھری ہوئی ہے۔ جسے ایمان لانا ہے وہ سوچ سمجھ کر غور و فکر کے بعد ایمان لائے۔ یہی وجہ ہے کہ اس دور میں جن لوگوں نے اسلام قبول کیا، ان کا مقام و مرتبہ اللہ نے بہت بلند کر دیا اور رضی اللہ عنہم کا تاج ان کے سرپر سجا دیا۔ انصارِ مدینہ اور بعد میں ایمان لانے والوں پرجنھیں رسول اللہ کی صحبت نصیب ہوئی، اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے یہی نوازش ہوئی اور وہ سب رضی اللہ عنہم و رضو ونہ کے مصداق قرار پائے۔
قرآن کسی ایسی بات کا مطالبہ نہیں کرتا جو عقلِ سلیم کے خلاف ہو۔ وہ ہر بات پر تدبّر اور غور و فکر کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہاں تک کہ قرآن کی آیتوں پر اندھوں بہروں کی طرح ٹوٹ پڑنا بھی اسے پسند نہیں۔ قرآنی آیتوں پر غور و فکر کیا جائے اور پھر اس کو اچھی طرح سمجھ کر اس پر عمل کیا جائے۔ یہی قرآن کا مطالبہ ہے۔ لہٰذا ایک مومن و مسلم کا یہ فرض ہے کہ ہر معاملے میں پہلے وہ فکر و تدبر کرے اور پھر عمل کرے۔ جو بات قرآن و سنت یا عقل کے خلاف ہو اسے تسلیم نہ کرے۔ اسلام میں اندھی تقلید، روایت پرستی اور شخصیت پرستی کی کوئی گنجائش نہیں۔